درگاہ جوگی پورہ کے حالات
خان بہادر بابو محبوب حسین خان صاحب رئیس فیض آباد اودھ نے حال میں جو گی رمپورہ کی درگاہ پر ایک عرصہ تک قیام کر کے وہاں کے انتظامی امور کا مشاہدہ اور تجربہ کر کے جو تاثرات ظاہر کئے ان کا خلاصہ یہ ہے کہ کوئی وہاں با قاعدہ کمیٹی نہیں۔ اگر کمیٹی ہو بھی تو کوئی آتا جاتا نہیں نہ حساب دیکھتا ہے جاروب کش نہیں، کوارٹر جو زائرین نے بنائے تھے کچھ گر گئے باقی مرمت طلب ہیں ۔ اکثر کے دروازے شکستہ ہیں۔ چند روپیوں میں بن سکتے ہیں مگر نہیں بنتے ۔ چار پائیاں زائرین
نے جو اکٹھا کی تھیں ٹوٹ گئیں نل شکستہ ہو گئے۔ کچھ نل اور چار پائی کی مرمت دوران قیام خان بہادر با بو محبوب حسین خان صاحب ہوئیں مگر وہ ناکافی ہیں چاندی کا دروازہ میلا ہے پتر اکھڑ گئے ہیں۔
زنانے کوارٹر میں مستورات کے قیام کا اچھا انتظام نہیں
بے ترتیبی کی وجہ سے حالت ناگفتہ یہ ہے ۔ ایک دوکان کی ضرورت برائے فراہمی اشیاء ضرور محسوس کی جاتی ہے۔ نجیب آباد سے جو کہ پورہ تک سڑک خراب ہے ۔ ڈسٹرکٹ بورڈ سے تحریک کر کے درست کرائی جائے مشہور ہے کہ تیس ہزار روپے کا وعدہ کسی بزرگ نے کیا مگر ڈسٹرکٹ بورڈ کی عدم توجہی کی وجہ سے سڑک کا تکملہ نہ ہو سکا۔ انتظامات میں مقامی لوگوں کو توجہ کرنا چا ہیے خصوصا صوبہ شیعہ کا نفرنس امروہہ کو چاہیے کہ ہر ایک کمیٹی بنا دے اور اس سے متعلق
انتظام کر کے اسکی نگرانی کرے ۔ جناب خان بہادر سید احمد علی صاحب کلکٹر بجنور کی خدمت
میں گزارش کی جاےء کہ وہ اپنے عصر کی زرین یادگار کے طور پر زوار اور مسافروں کے لئے رائی صاحبہ شیر کوٹ چیر مین ڈسٹرکٹ بورڈ سے سڑک کی مرمت اور تیاری کے لئے ارشاد فرمائیں کیونکہ رفاہ عام سے اس کا تعلق ہے۔
راقم
شیخ ممتاز حسین جونپوری جوائنٹ سکریٹری آل انڈیا شیعہ کانفرنس
ماخوذ از اخبار سرفراز لکھنو
آل انڈیا شیعہ کانفرنس
14 جولایء 1943